دنیا کشمیریوں پر مظالم بند کروائے، مشال ملک کا شیل بوندے ویک کے اوسلوسنٹرکے زیراہتمام سیمینار سے خطاب

This slideshow requires JavaScript.

(اوسلو خصوصی رپورٹ)
معروف کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی زوجہ مشال حسین ملک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم بند کروائے اور مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
ان خیالات کااظہارانھوں نے ناروے کے لٹریچرہاوس میں اوسلو سنٹر کے زیراہتمام پر ’’مسئلہ کشمیر کا حل‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 
سیمینار کے دوران میزبانی کے فرائض سابق وزیراعظم اور اوسلو سنٹر کے روح رواں وزیراعظم شیل ماگنے بوندے ویک نے انجام دیئے۔ 
سیمینار سے اوپسالا یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسرسٹن وڈمالم جو کشمیرسمیت جنوبی ایشیا کے مسائل پر مہارت رکھتے ہیں، نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار کے دوران مختلف افکار اور شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات شریک ہوئیں۔ 
سابق وزیراعظم ناروے شیل مانگنے بوندے ویک نے کہاکہ ہم خطے کے مسائل کے حوالے سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہمیں امید  ہے کہ کشمیریوں کے مصائب جلد ختم ہوں گے۔ انھوں نے یہ بھی بتایاکہ وہ پاکستان میں جدوجہد کرنے والے خواتین سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزیی سے متاثر ہوئے اور اب مشال ملک کی جدوجہد بھی ان کے لیے متاثر کن ہے۔
مشال ملک نے اپنے خطاب میں بتایا کہ کس طرح وہ اپنے شوہر یاسین ملک کی جدوجہد سے متاثرہوئیں اور ان سے شادی کے بعد کن مشکلات سے گزری ہیں۔ انھوں نے مزیدک کہا کہ یاسین ملک کی جدوجہد بہت ہی دشوار گزار ہے۔ اس جدوجہد کے دوران ان کو بہت سے مصائب اور اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ مشکلات اب بھی اسی شدت کے ساتھ جاری ہیں۔ 
مشال ملک نے اپنے خطاب میں پچھلے ایک عرصے سے مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گن کے استعمال کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ پیلٹ گن کی وجہ سے بے شمار لوگ آنکھوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور ان کے چہرے مسخ ہوگئے ہیں۔ 
مشال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں ایک سنجیدہ اور سنگین مسئلہ ہے، عالمی برادری کو فوری نوٹس لینا ہوگا۔ بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعے معصوم لوگوں کا گلہ دبا رہاہے اور ان پر وحشیانہ تشدد کررہاہے جو عالمی ضمیر کو جنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ 
انھوں نے مقبوضہ کشمیر کی معصوم بچی آصفہ کا ذکر بھی کیا جسے انتہاپسندوں جنسی ہوس کا نشانہ بنا کر بے دردی سے قتل کردیا تھا۔ 
اوپسالا یونیورسٹی کےپروفیسرسٹن وڈمالم نے اپنے خطاب کہاکہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں میں ہندو انتہاپسندی کا عمل دخل شامل ہے جس کی وجہ سے ہندوستان میں جمہوری اقدار کو نقصان پہنچ رہاہے۔ 
واضح رہے کہ ناروے میں مسئلہ کشمیر پر گذشتہ بیس سالوں سے کام جاری ہے۔ ناروے کی پارلیمنٹ کشمیرگروپ بھی موجود ہے جس کے قیام میں سابق رکن نارویجن پارلیمنٹ لارس ریسے نے بنیادی کردار ادا کیاتھا۔ پارلیمنٹ میں کشمیرپر ہرسال تحریک التوا پیش کی جاتی ہے۔ ناروے میں مسئلہ کشمیرکو اجاگر کرنے میں نارویجن کشمیری رہنما سردار علی شاہنواز خان کی سربراہی میں قائم کشمیرسکینڈے نیوین کونسل نے بھرپور جدوجہد کی ہے۔  علی شاہنواز خان جنہیں کشمیریوں کا ایک بین الاقوامی سفیر بھی کہاجاتاہے، نے سیمینار کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مشال حسین ملک کے دورہ ناروے خصوصاً اس بین الاقوامی سیمینار سے خطاب اور اہم نارویجن شخصیات سے ملاقاتوں کی بدولت ناروے میں مسئلہ کشمیر کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی اور ان کاوشوں کے اچھے نتائج برآمد ہوں۔




Recommended For You

Leave a Comment